قدیم یونان کی جمہوری نظام: عوام کی حکمرانی کا اولین تصور اور آج کی دنیا پر اس کا اثر

webmaster

2 atnz jmwryt ky jae pydaeshقدیم یونان کا جمہوری نظام نہ صرف تاریخ میں عوامی حکمرانی کا پہلا عملی ماڈل تھا بلکہ اس نے آج کے جدید جمہوری اداروں کی بنیاد بھی رکھی۔ اس مضمون میں ہم اس نظام کی تشکیل، اس کی ساخت، شہریوں کی شرکت اور آج کی دنیا میں اس کے اثرات کا جائزہ لیں گے۔ حالیہ برسوں میں جب دنیا بھر میں جمہوریت کے معیار پر سوالات اٹھ رہے ہیں، یونان کا ماڈل ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ایک طاقتور عوامی نظام کیسا ہو سکتا ہے اور اس سے معاشرہ کیسے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

3 bra rast jmwryt ka mal

اتھنز: جمہوریت کی جائے پیدائش

قدیم یونان میں خاص طور پر ایتھنز شہر ریاست کو جمہوریت کی جائے پیدائش مانا جاتا ہے۔ یہاں پانچویں صدی قبل مسیح میں شہریوں کو یہ حق دیا گیا کہ وہ خود حکومت میں حصہ لیں۔ اس کا بنیادی اصول یہ تھا کہ تمام مرد شہری جو بالغ ہوں، پالیسی سازی اور قانون سازی میں براہ راست شرکت کر سکتے تھے۔ غلام، خواتین اور غیر شہریوں کو اس نظام سے خارج رکھا گیا تھا، جو کہ آج کے معیارات کے مطابق جمہوریت کی مکمل تصویر پیش نہیں کرتا، مگر اس وقت کے لحاظ سے ایک انقلابی قدم تھا۔

یہ نظام شہریوں کو اکٹھا ہو کر ‘ایکلزیا’ نامی عوامی اسمبلی میں فیصلہ سازی کا موقع دیتا تھا۔ سال میں کئی بار یہ اسمبلی اکٹھی ہوتی، جہاں قوانین کی منظوری، جنگ و امن کے فیصلے اور عوامی عہدے داروں کے انتخاب کیے جاتے۔

تفصیل سے جانئے

4 jmwry adar awr an ky sakht

براہ راست جمہوریت کا ماڈل

ایتھنز کا نظام ‘براہ راست جمہوریت’ کہلاتا تھا جہاں نمائندوں کے ذریعے نہیں بلکہ خود شہری فیصلے کرتے تھے۔ یہ ماڈل آج کی پارلیمانی جمہوریتوں سے مختلف ہے جہاں عوام اپنے نمائندے چنتے ہیں۔ براہ راست شرکت کے اس ماڈل کا فائدہ یہ تھا کہ ہر شہری کو محسوس ہوتا تھا کہ اس کی آواز سنی جا رہی ہے۔

البتہ اس میں عملی مشکلات بھی تھیں۔ ہر شخص کا ہر وقت فیصلہ سازی میں شریک ہونا ممکن نہ تھا، اسی لیے بعد میں کچھ معاملات مخصوص کونسلز یا ججوں کے سپرد کیے گئے۔

5 awamy shrkt awr qra andazy

جمہوری ادارے اور ان کی ساخت

ایتھنز میں کئی ادارے تھے جو جمہوریت کو سہارا دیتے تھے:

  • بولی: ایک 500 افراد پر مشتمل کونسل جو روزمرہ کے امور چلاتی۔
  • ایکلزیا: عوامی اسمبلی جہاں شہری شرکت کرتے۔
  • ڈیکیستیریا: عوامی عدالتیں جہاں شہری بطور جج خدمات انجام دیتے۔

یہ ادارے آپس میں متوازن تھے تاکہ کوئی ایک ادارہ زیادہ طاقتور نہ ہو جائے، اور اس میں کرپشن یا آمریت پیدا نہ ہو۔

6 qdym s jdyd jmwryt

عوامی شرکت اور قرعہ اندازی کا نظام

ایتھنز میں کئی عوامی عہدے قرعہ اندازی سے دیے جاتے تھے تاکہ ہر شخص کو حکمرانی میں حصہ لینے کا موقع ملے۔ اس کا مقصد اشرافیہ یا کسی مخصوص طبقے کی اجارہ داری کو روکنا تھا۔

یہ اصول جمہوریت کا جوہر تھا: تمام شہری برابر ہیں اور انہیں برابر کے مواقع ملنے چاہییں۔ قرعہ اندازی کے ذریعے مختلف عہدوں پر شہری باری باری کام کرتے تھے۔

جمہوری ادارے دیکھیں

7 jmwryt k bnyady aswl

قدیم جمہوریت سے جدید جمہوریت تک

آج کی جمہوریت قدیم یونان سے مختلف ہے، مگر اس کی جڑیں اسی میں پیوستہ ہیں۔ جدید دنیا میں نمائندہ جمہوریت، انسانی حقوق، خواتین کی شمولیت اور اقلیتوں کا تحفظ جیسے عناصر شامل ہیں جو قدیم ماڈل میں موجود نہیں تھے۔

تاہم، یونان کی براہ راست شرکت، شفافیت، اور حکومتی احتساب جیسے اصول آج بھی جدید ریاستوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔

جمہوریت

نتائج اور آج کے لیے اسباق

قدیم یونان کی جمہوریت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ جب عوام کو اختیار ملے تو وہ اجتماعی فیصلے بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔ مگر ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ یہ شرکت منصفانہ، شفاف اور سب کے لیے مساوی ہو۔

آج کے سیاستدانوں، ماہرین تعلیم، اور شہریوں کو چاہیے کہ وہ اس ماڈل سے سبق لیں اور اپنے اپنے ممالک میں بہتر جمہوری نظام کے قیام کی کوشش کریں۔

جمہوریت کی تاریخ پڑھیں

9 jmwryt ka mstqbl

*Capturing unauthorized images is prohibited*